جمعرات، 22 جون، 2023

مدینہ منورہ یا مکہ مکرمہ سے حاجیوں سے ہاتھوں میں پہننے کیلئے کڑے منگوانا کیسا اور اس کو پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

مدینہ منورہ یا مکہ مکرمہ سے حاجیوں سے ہاتھوں میں پہننے کیلئے کڑے منگوانا کیسا اور اس کو پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟


(سلسلہ سوال و جواب)

 سوال نمبر (01)

مدینہ منورہ یا مکہ مکرمہ سے حاجیوں سے ہاتھوں میں پہننے کیلئے کڑے منگوانا کیسا اور اس کو پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟www.razvimission.in
مدینہ منورہ یا مکہ مکرمہ سے حاجیوں سے ہاتھوں میں پہننے کیلئے کڑے منگوانا کیسا اور اس کو پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے؟

 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ کیا فرماتے ہیں  علماء کرام  و  مفتیان  عظام اس مسئلے  کے بارے میں  مدینہ منورہ  مکہ مکرمہ  سے حاجیوں  سے ہاتھوں  میں پہننےوالا کڑا منگالیتے  ہیں   کہتے جس کا ہائی بلڈ پریشر  ہو اس کڑے  سے سہی ہوجا تاہے اس کو پہن کے نماز بھی پڑھ لیتے ہیں بحوالہ  جواب عنایت فرمائیں 


 سائل محمد حکمت رضا رحمانی قادری رضوی  بریلی  شریف


و علیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ


محترم جناب محمد حکمت رضا رحمانی صاحب آپ کا سوال موصول ہوا جواب حاضر 👇👇👇


کڑا پہننا مردوں کیلئے حرام ہے سوائے چاندی کی ساڑھے چار ماشا سے کم کی ایک نگ کی ایک انگھوٹی کے باقی زیورات سونا یا چاندی پتل اسٹیل یا لوہا وغیرہ پہنا جائز نہیں مردوں کیلئے حرام ہے۔لہذا چاہے کوئی کہیں سے بھی منگوا لیں وہ پہنا حرام ہوگا۔اور اگر عورت کیلئے کڑا لایا گیا ہے اگر وہ سونا یا چاندی کا ہے تو عوت کیلئے پہننا جائز ہے باقی دھاتیں عورتوں کیلئے بھی حرام ہیں اگر کوئی اس طرح کے کڑے وغیرہ پہن کر نماز پڑھتا ہے تو اس کی نماز مکروہ تحریمی ہوگی۔


جیسا کہ سیدی سرکار اعلیٰ حضرت فتاویٰ رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہیں :

صرف چاندی کا استعمال خواہ کسی طریقے سے ہو اور خواہ جس کے ساتھ نہ ہو تب بھی حرام ہے۔ لہذا چاندی کی انگیٹھی میں عود سلگانا، گھڑی باندھنا، حقہ کا وہ حصہ چاندی کا بنانا جس میں پانی ڈالا جاتاہے یہ سب حرام ہیں اگر چہ وہ ہاتھ اور منہ سے مس بھی نہ ہونے پائیں کیونکہ اس مقصد کے لئے استعمال ہے جس کے لئے یہ بنائی گئی ہے۔ الخ۔ (ت)


فتاویٰ رضویہ جلد 22


فتاویٰ ادارہ شرعیہ میں ہےکہ

مردوں کے لئے سونے، چاندی کی انگوٹھی اور وہ بھی ساڑھے چار ماشہ سے کم، دوسری کسی دھات کی انگوٹھی پہننا شرعاً ناجائز ہے۔ ترمذی اور ابودائود اور نسائی شریف، حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص پیتل کی انگوٹھی پہن کر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا۔ جانان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا بات ہے کہ تم سے بت کی بو آتی ہے۔ اس نے اسے پھینک دیا۔ پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آئے تو حضور نے فرمایا، کیا بات ہے کہ تم جہنمیوں کا زیور پہنے ہو۔ اس نے پھینک دیا اور عرض کیا کہ کس چیز کی انگوٹھی پہنوں ۔ ارشاد فرمایا، چاندی کی ساڑھے چار ماشہ سے کم۔ چاندی و سونے کے علاوہ عورتوں کو بھی لوہے، تانبے، پیتل وغیرہ کی انگوٹھی یا زیورات پہنانا ناجائز ہے۔ ہاں اگر پیتل یا تانبے کی زیور پر سونے یا چاندی کا پتر چڑھا ہوا ہو تو اسے پہن سکتی ہیں ۔ غرض کہ جن چیزوں کا پہننا جائز ہو، پہن کر نماز بھی جائز ہے اور جس کا استعمال مکروہ اسے پہن کر نماز بھی مکروہ۔


فتاویٰ ادارہ شرعیہ دوم


اور سیدی سرکار اعلیٰ حضرت تحریر فرماتے ہیں

بعینہٖ یہی حکم ان سب چیزوں کاہے جن کاپہننا ناجائز ہے جیسے ریشمیں کمربندیامغرق ٹوپی یاوہ کپڑا جس پرریشم یا چاندی یا سونے کے کام کاکوئی بیل بُوٹا چارانگل سے زیادہ عرض کا ہو یا ہاتھ خواہ پاؤں میں تانبے سونے چاندی پیتل لوہے کے چھلّے یاکان میں بالی یابُندا یاسونے خواہ تانبے پیتل لوہے کی انگوٹھی اگرچہ ایک تارکی ہو یاساڑھے چارماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یاکئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں کوحرام وناجائز ہیں اور اُن سے نمازمکروہ تحریمی اور تانبے پیتل لوہے کے زیور توعورتوں کو بھی حرام ہیں انہیں پہن کر اُن کی نماز بھی مکروہ تحریمی، ان مسائل کی تفصیل ہمارے فتاوٰی میں ہے اللہ عزوجل مسلمانوں کوہدایت فرمائے۔


فتاویٰ رضویہ جلد 07


مندرجہ بالا تمام حوالہ جات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مردوں کیلئے سوائے چاندی کی ساڑھے چار ماشا سے کم کی ایک نگ کی ایک انگھوٹی کے باقی تمام زیورات حرام ہیں سونا اور چاندی کے علاؤہ باقی دھاتیں عورتوں کیلئے بھی حرام ہیں اس قسم کے زیورات پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے جو شریعت میں حرام ہیں بعض لوگوں کو دیکھا جاتا ہے سونا چاندی پتل اسٹیل وغیرہ کے چھلے یا کڑے وغیرہ پہنے دیکھا جاتا ہے اگر ان کو مسلہ بتایا جاتا ہے تو وہ بڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہتے ہیں کہ صاحب یہ تو ہمیں فلاں بابا نے منتر کر دیا ہے یا یہ تو میں نے فلاں مرض کیلیے پہن رکھا ہے بعض جہلاء پیر،سائیں بابا وغیرہ لوگوں کو بے وقوف بناتے ہیں کہ یہ کڑا یا یہ ڈور یہ انگھوٹی  پہن لیں اس پر میں نے منتر کیا ہے یا اس سے فلاں مرض ختم ہو جائے گا یہ محض جہالت ہے ایسا کوئی منتر یا آیت اور دعا نہیں جو حرام کو حلال کر دے جو چیز شریعت نے حرام کر دی اسے کوئی پیر یا بابا حلال نہیں کر سکتا جو پیر فقیر اس قسم کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں وہ ڈھونگی تو ہو سکتے ہیں پیر فقیر نہیں۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں ایسے ڈھونگیوں سے محفوظ رکھے۔

واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب 


کتبہ: اسیرِ حضور تاج الشریعہ محمد یونس رضا قادری مشاہدی نوری جموں و کشمیر الھند

+919103571080


تصدیق:مفتی محمد ضیاء المصطفیٰ نعیمی 

میں نے اس مسئلہ کو بغور پڑھا یہ

صحیح ہے-

+917070675300


منجانب: محافظِ مسلک اعلیٰ حضرت گروپ 


محافظِ مسلک اعلیٰ حضرت گروپ میں شامل ہونے کیلئے رابطہ کریں 👇👇👇

9103571080


ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only